قصہ بزرگ
ایک بزرگ نے 15 سال بکریوں کو معمولی اجرت پر چرایا اور اتنے پیسے اکٹھے کرنے کی کوشش کی جس سے وہ اللہ کا گھر دیکھ سکے پاسپورٹ بنوایا تو کرونا آ گیا دیکھتے دیکھتے پاسپورٹ کی تاریخ ختم ہو گئی پھر دوبارہ پاسپورٹ بنوایا پھر اللہ کا کرم ہوا اور ویزا لگا اور پھر اہل عرب ان بابا جی کو دیکھ کر حیران رہ گئے اور ویڈیو چلا دی کہ یہ کون ہیں جو صحابہ کی سنت پر عمل پیرا ہے اور پھر دیکھتے ہی دیکھتے پوری دنیا میں سب کو بابا جی کا دیدار ہوا پھر پتہ کرنے پر پتہ چلا کہ بابا جی کا تعلق پاکستان کے ایک قصبے سے ہے اور وہ بکریوں کو چرایا کرتے ہیں اب ہر کسی کے دل میں بابا جی کو ملنے کی حسرت ہے اور ہونی بھی چاہیے میں بھی جائوں گا بابا جی سے ملاقات کے لئے آپ کو بھی ایسا ہی کرنا چاہیے کیونکہ کوئی تو خاص بات ہے بابا جانی میں اللہ سبحان نے اہل عرب اور پورییدنیا کے مسلمانوں میں بابا جانی کو عزت بخشی ہمیں بھی ایسا ہی کام کرنا ہوگا جو اللہ اور اس کے محبوب کو محبوب ہو جائیں بزرگ کی عزت کریں بچوں کی تعلیم پر توجہ دیں انہیں جانا انہیں مانا نہ رکھا غیر سے کام
للہ الحمد میں دنیا سے مسلمان گیا
یہ سب تمارا کرم ہے آقا
بات اب تک بنی ہوئی ہے
ان کا منگتا ہوں جو منگتا نہیں ہونے دیتے
والدین کی خدمت میں پیش پیش رہے اور ان کے ساتھ ساتھ بچوں کو بھی خاص شعور دیں بچے ہی ہمارے اداروں کا مستقبل ہیں
شاہ فیصل
یہ میرا ذاتی خیال ہے اور آپ کمنٹس میں اپنے خیالات کا اظہار کر سکتے ہیں
شکریہ بھائی جان آپ کو اس کی وجہ سے ان کے ساتھ ہی دیکھتے پوری طرح سے مسلمان کو اس کا طریقہ سمجھ نہیں آتی کہ بابا کے لیے 14سو میں نے اپنے ایک انٹرویو کے دوران اس کے بعد قتل کیا تھا کہ یہ ایک ایسا ہی کام ہے کہ وہ اس کی وجہ سے یہ کون ہیں اور اس کی جان لے کے مولا بخش ہے اور وہ لوگ سوال کر نہیں دیکھا گیا دیکھتے دیکھتے ہیں
Comments
Post a Comment